یَا وَیْلَتَى لَیْتَنِی لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیلًا ۞ لَّقَدْ أَضَلَّنِی عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِی وَکَانَ الشَّیْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا ۞ہائے افسوسکاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا ۔ اس نے تو ذکر کے آنے کے بعد مجھے گمراہ کردیا اور شیطان تو انسان کا رسوا کرنے والا ہے ہی ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسان کی سیرت اور شخصیت کی تعمیری عوامل میں اس کے اپنے ارادے منشا اور خواہش کے بعد اور بھی بہت سے مختلف امور شامل ہوتے ہیں جن میں سب سے زیادہ اہم موٴثر عامل اس کا دوست اور ہم نشین ہوتا ہے کیونکہ انسان چار و ناچار اس کا اثر ضرور قبول کرتا ہے نیز اپنے اکثر و بیشتر افکار اور اخلاقی صفات اپنے دوستوں اورہم نشینوں سے حاصل کرتا ہے۔ خداوند متعال قرآن کریم فرماتا ہے کہ قیامت کے روز یہ ظالم لوگ بڑے افسوس کے ساتھ کہیں گے ”وای ہو مجھ پر کاش کہ میں فلاں گمراہ شخص کو اپنا دوست نہ بنا یا ہوتا یَاوَیْلَتِی لَیْتَنِی لَمْ اٴَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیلًا
اشتراک گذاری در تلگرام